اک پل رہا تھا خواب میں اور آنکھ کھل گئی
کچھ چل رہا تھا خواب میں اور آنکھ کھل گئی
مولا سبھی محبتوں کی خیر ہو یہاں
دل جل رہا تھا خواب میں اور آنکھ کھل گئی
سب رنجشیں بھلا کے لگانے مجھے گلے
وہ چل رہا تھا خواب میں اور آنکھ کھل گئی
محراب ہم پہ ہجر کا جتنا عذاب تھا
سب ٹل رہا تھا خواب میں اور آنکھ کھل گئی
محراب منیر