لوگ کہتے ہیں سال ختم ہوا
دور رنج و ملال ختم ہوا
عشرتوں کا پیام آ پہنچا
احد نو شاد کام آ پہنچا
گونجتی ہیں فضا ئیں گیتوں سے
رقص کرتے ہیں پھول اور تارے
مسکراتی ہے کائنات تمام
جگمگاتی ہے کائنات تمام
مجھ کو کیوں کر مگر یقیں آے
میرے دل کو نہیں قرار اب تک
میری آنکھیں ہیں اشک بار اب تک
ہیں مرے واسطے وہی راتیں
قصّہ غم، فراق کی باتیں
آج کی رات تم اگر آؤ
ابر بنکر فضا پہ چھا جاؤ
مجھے چمکاؤ اپنے جلووں سے
دل کو بھر دو نئی امیدوں سے
تو میں سمجھوں کہ سال نو آیا