میرے جیون کی بگیا ہے پھولی ہوئی
یاد پھر آ گئی بات بھولی ہوئی
من کے ساگر میں طوفاں امنگوں کا ہے
کھیل سارا انوکھا یہ رنگوں کا ہے
وہ تو سوتے تھے میں نے جگا ہی لیا
اپنے پیتم کو میں نے منا ہی لیا
میں تو خوشیوں کے دیپک جلانے چلی
پریت کے گیت سب کو سنانے چلی
میرے آنگن میں آج اجالا ہے پھر
میری آشا نے مجھ کو پکارا ہے پھر
اپنی بگڑی ہوئی کو بنا ہی لیا
اپنے پیتم کو میں نے منا ہی لیا
ساز بجتا ہے بوندوں کا، گاتی ہوں میں
اپنے پیتم کو جھولا جھلاتی ہوں میں
میری آنکھوں کو پھر روشنی مل گئی
آ پ ہی آ پ من کی کلی کھل گئی
اپنا کھویا ہوا چین پا ہی لیا
اپنے پیتم کو میں نے منا ہی لیا