دستک
واہمہ یہ تو نہیں
آ گے ہیں وہ یقینن اب تو
ڈھونڈتا پھرتا رہا ہوں جن کو
آ گے ہیں یہ وہی
اے دل!
کھٹ کھٹ
کھولتا ہوں میں ابھی
بند دروازہ کیا تھا کسنے
یوں انھیں چھین لیا تھا کسنے
سوچ میں ڈوب گیا
اے دل!
ہر سو
خامشی چھائی ہوئی
پھر یہ دروازے پہ آیا تھا کون
روح میں میری سمایا تھا کون
ہو نہیں سکتی ہوا
اے دل!