جب تخیل میں سکوں کا شائبہ پاتا ہوں میں
آتیش نغمات کی تخلیق فرماتا ہوں میں
قلب گیتی میں جلا کر شمع سوز آرزو
زیست کی رگ رگ میں خون گرم دوڑاتا ہوں میں
بیخودی میں جب خودی کا راز ہو جاتا ہے فاش
کل فضاۓ عالم امکاں پہ چھا جاتا ہوں میں
خود پہ کر لیتا ہوں طاری عالم دیوانگی
اس طرح کھو کر ہی اپنے آپ کو پاتا ہوں میں
دل کی دھڑکن انتہاۓ غم میں ہو جاتی ہے تیز
ڈوب کر احساس میں تازہ غزل گاتا ہوں میں
میں ہی میں ہوں اس جہاں میں کچھ نہیں میرے سوا
ڈھونڈتی ہے اور کس کو اب زمیں میرے سوا