مزدہ اے دل، پھر گلستاں میں بہار آنے کو ہے
از سر نو لالہ و گل پر نکھار آنے کو ہے
بھیگی بھیگی ہیں ہوا یں روح پرور ہے فضا
پھر کوئی کالی گھٹا دیوانہ وار آنے کو ہے
انقلابی صور پھونکا جا رہا ہے دھر میں
غم زدوں کو عشرت غم ساز گار آنے کو ہے
چاندنی سوئی ہوئی ہے وادی گل پوش میں
کوہ سے گاتا ہوا اک آبشار آنے کو ہے
غرق مے ہونے کو ہے پھر عالم امکاں تمام
ساقی مخمور سوے جوبار آنے کو ہے
گونجتے ہیں ساز پیمانہ پہ نغمات شراب
میکدے کی سمت ہر پرہیز گار آنے کو ہے
پھر نظر کے سامنے ہے جلوہ زار روے دوست
روح کو آرام اور دل کو قرار آنے کو ہے
دل سے داغ سوز ناکامی فنا ہو جایگا
اب بہار آتی ہے، عالم'گل کدا' ہو جایگا