تجھ کو دیکھا تو تھی نظر کی خطا
آہ کھینچی تو بے قرار تھا دل
نا مراد اور سوگوار تھا دل
جو ہوا، جوش بیخودی میں ہوا
یاد آتی رہی تری شوخی
بھول کر بھی تجھے بھلا نہ سکا
بات بگڑی ہوئی بنا نہ سکا
روز و شب دل کی بیکلی نہ گئی
راز وحشت صبا نے تاڈ لیا
گل و بلبل سے کہہ دیا جا کر
اہل گلشن نے وجد میں آ کر
کہہ دیا تجھ سے ماجرا سارا
ڈر ہے، تو اب خفا نہ ہو جاۓ
درد دل کی دوا نہ ہو جاۓ