آنکھ سے آنسو ڈھلکا ہوتا
تو پھر سورج ابھرا ہوتا
کہتے کہتے غم کا فسانہ
کٹتی رات، سویرا ہوتا
کشتی کیوں ساحل پر ڈوبی
موجیں ہوتیں، دریا ہوتا
جو گرجا پیاسی دھرتی پر
کاش وہ بادل برسا ہوتا
پھولوں میں چھپنے والوں کو
کانٹوں میں تو ڈھونڈا ہوتا
تجھ کو پانا سہل نہیں ہے
سہل جو ہوتا تو کیا ہوتا
اپنے سو بیگانے ہوتے
ایک یگانہ اپنا ہوتا
پوچھ ضیاء یہ اہل دل سے
پیار نا ہوتا تو کیا ہوتا