میں نے اپنے 'میں' سے پوچھا ایک دن
کوئی باعش تیری خوشنودی کا ہے
بولا، حیرت ہے، نہیں تجھ کو پتا
راز اسی میں تیری بہبودی کا ہے
میں خلاؤں کی ہوں لا محدودیت
اور تجھے احساس محدودی کا ہے
تو تو ہے تار شکستہ کی صدا
ساز میرا لحن داؤدی کا ہے
میں ترا میں ہوں نہ تو ٹھکرا مجھے
میں ہی سچچائی ہوں کر سجدہ مجھے