Meeraji

25 May 1912 – 04 November 1949 / Gujranwala / British India

نور میں ڈوبا ہوا ہے قلب کا میخانہ آج - Poem by Meeraji

نور میں ڈوبا ہوا ہے قلب کا میخانہ آج
دیکھ ٹکراتا ہے پیمانے سے یوں پیمانہ آج

ورنہ یہ ٹھنڈی ہوائیں بد دعا دیں گی ہمیں
کل چلی جانا مری جانِ جہاں رک جانا آج

اور تھوڑی دیر تک بس یونہی شرماتے رہیں
مجھ کو پیارا لگ رہا ہے آپ کا شرمانا آج

اہلِ محفل کے لئے ہو گا تماشے کا سماں
شمع پر قربان ہو جا ئے گا پھر پر وانہ آج

لفظ پھیکے پڑ گئے ہیں حسن کی سرکار میں
تو بتا جانِ غزل کیا دوں تجھے نذرانہ آج

جام اٹھائیں یا کہ اطیب اس کی آنکھوں سے پئیں
ہائے خطرے میں پڑی ہے جراتِ رندانہ آج
185 Total read