Meeraji

25 May 1912 – 04 November 1949 / Gujranwala / British India

لب پر ہے فریاد کہ ساقی یہ کیسا میخانہ ہے - Poem by Meeraji

لب پر ہے فریاد کہ ساقی یہ کیسا میخانہ ہے
رنگِ خونِ دل نہیں چمکا، گردش میں پیمانہ ہے

مٹ بھی چکیں امیدیں مگر باقی ہے فریب امیدوں کا
اس کو یہاں سے کون نکالے، یہ تو صاحبِ خانہ ہے

ایسی باتیں اور سے جا کر کہئے تو کچھ بات بھی ہے
اس سے کہے کیا حاصل جس کو سچ بھی تمہارا بہانہ ہے

طور اطوار انوکھے اس کے، کس بستی سے آیا ہے
پاؤں میں لغزش کوئی نہیں ہے، یہ کیسا مستانہ ہے

میخانے کی جھلمل کرتی شمعیں دل میں کہتی ہیں
ہم وہ رند ہیں جن کو اپنی حقیقت بھی افسانہ ہے
174 Total read