یار کو میں مجھے یار نے سونے نہ دیا
رات بھر تعلئیِ بیدار نے سونے نہ دیا
ایک شب بلبلِ بیتاب کے جاگے نہ نصیب
پہلوئے گل نے کبھی خار نے سونے نہ دیا
دردِ سر شام سے اُس زُلف کے سودے میں رہا
صبح تک مجھ کو شبِ تار نے سونے نہ دیا
رات بھر کی دلِ بیتاب نے باتیں مجھ سے
مجھ کو اس عشق کے بیمار نے سونے نہ دیا