باره تیره سال کی میں تهی
کهیلنے کا سوق بہت تها
گلگلے کهائے غپ چپ کهائے
دل میرا للچاتا تها
بڑی سی گاڑی آکر رکی
مجه کو چو کلیٹ بتایا
اپنے پهٹے گریباں سے
میں نے ہونٹ صاف کئے
روز وہی امیر انکل
مجه کو چوکلیٹ کهلاتا تها
ایک دن اس نے مجه کو بلایا
لمبی کار میں مجه کو بٹهایا
اپنا بنگلہ مجهے بتاتا
پهر اچانک
میرے پهٹے دامن کو
اور پهاڑا
تم کو اچهے کپڑے دوں گا
لال پیلی شلوار قمیض
میں چپ ہی رہی
لال پیلی شلوار قمیض
میں چپ ہی رہی
جان نہ پائی
اس کی لمبی انگلیوں نے
لباس میرا پهاڑ ڈالا
اور بدن کے ہر روزن میں
جانے کیا کیا کر ڈالا
گم سم دیکه رہی تهی
کہ دوجے انکل نے
میرا بدن کاٹ ڈالا
میری نیلی آنکهیں
جانے کس کو بیج ڈالا
سیرا جگر میرے پهیپهڑے
اپنی قیمت لگار ہے ہیں
میرے بدن کا ہر عضو
دنیا بهر میں گهوم رہا ہے
مجه کو اس کا پتا نہیں
بس
اتنا جانوں
میری ہڈیاں ٹوٹی پهوٹی
گندی نالی میں بہہ رہی ہیں
چیخ رہی ہیں