درد دل میں کمی نہ ہو جاﮰ
دوستی دشمنی نہ ہو جاﮰ
کہتے ہو کوئي ہم کو دل کیوں دے
کہیں سچ مچ یہی نہ ہو جاﮰ
تم مری دوستی کا دم نہ بهرو
آسماں مدعی نہ ہو جاﮰ
کج ادائي تری ادا ٹهہری
میری نیکی بدی نہ ہو جاﮰ
بیٹهتا ہے ہمیشہ رندوں میں
کہیں زاہد ولی نہ ہو جاﮰ
حشر پر دید کیوں اٹها رکهی
ہونے والی ابهی نہ ہو جاﮰ
اپنی خوﮰ وفا سے ڈرتا ہوں
عاشقی بندگی نہ ہو جاﮰ
کہیں بےخود تمهاری خودداری
مانع بےخودی نہ ہو جاﮰ