دائروں میں چلتے ہیں
دائروں میں چلنے سے
دائرے تو بڑھتے ہیں
فاصلے نہیں گھٹتے
آرزوئیں جلتی ہیں
جس طرف کو جاتے ہیں
منزلیں تمنا کی
ساتھ ساتھ چلتی ہیں
گرد اڑتی رہتی ہے
درد بڑھتا جاتا ہے
راستے نہیں گھٹتے
صبح دم ستاروں کی تیز جھلملاہٹ کو
روشنی کی آًمد کا پیش باب کہتے ہیں
اک کرن جو ملتی ہے، آفتاب کہتے ہیں
دائرے بدلنے کو انقلاب کہتے ہیں