Akhtar Sheerani

04 May 1905 – 09 September 1948 / Tonk, Rajasthan / British India

آنسو - P

میرے پہلو میں جو بہہ نکلے تمہارے آنسو

دیکھ سکتا ہے بھلا کون یہ پیارے آنسو

اپنا منہ میرے گریباں میں چھپاتی کیوں ہو؟

شمع کا عکس جھلکتا ہے جو ہر آنسو میں

مینہ کی بوندوں کیطرح ہوگئے سستےکیوں آج؟

صاف اقرار محبت ہو زباں سے کیوں کر

ہجر، ابھی دُور ہے، میں پاس ہوں، اے جان وفا

صبح دم دیکھ نہ لے کوئی یہ بھیگا آنچل

اپنے دامان و گریباں کو میں کیوں پیش کروں

دم رخصت ہے قریب اے غم فرقت خوش ہو

بن گئے شام محبت کے ستارے آنسو

میری آنکھو ں میں نہ آجائیں تمہارے آنسو

دل کی دھڑکن کہیں سن لیں نہ تمہارے آنسو

بن گئے بھیگی ہوئی رات کے تارے آنسو

موتیوں سے کہیں مہنگے تھے تمہارے آنسو

آنکھ میں آگئے یوں شرم کے مارے آنسو

کیوں ہوئے جاتے ہیں بے چین تمہارے آنسو

میری چغلی کہیں کھا دیں نہ تمہارے آنسو

ہیں مرے عشق کا انعام تمہارے آنسو

کرنے والے ہیں جدائی کے اشارے آنسو

صدقے اس جان محبت کے میں اختر جس کے

رات بھر بہتے رہے شوق کے مارے آنسو
146 Total read