Akhtar Sheerani

04 May 1905 – 09 September 1948 / Tonk, Rajasthan / British India

آخری اُمید - Poem b

میرا ننّھا جواں ہو گا
کبھی تو رحم پر آمادہ بیرحم آسماں ہو گا! کبھی تو یہ جفا پیشہ مقدّر، مہرباں ہو گا!
کبھی تو سر پہ ابر ِ رحمتِ حق گلفشاں ہو گا
مسرّت کا سماں ہو گا
مرا ننّھا جواں ہو گا
کسی دن تو بھلا ہو گا غریبوں کی دعاؤں کا! اثر خالی نہ جائے گا ‘غم آلوُد التجاؤں کا!
نتیجہ کچھ تو نکلے گا فقیرانہ صداؤں کا
خدا گر مہرباں ہو گا
مرا ننّھا جواں ہو گا
خدا رکھے جواں ہو گا !تو ایسا نوجواں ہو گا! حسین و کارداں ہو گا !دلیر و تیغ راں ہو گا!
بہت شیریں زباں ہو گا! بہت شیریں بیاں ہو گا
یہ محبوبِ جہاں ہو گا
مرا ننّھا جواں ہو گا
وطن اور قوم کی سو جان سے خدمت کرے گا یہ! خُدا کی اور خُدا کے حکم کی عزّت کرے گا یہ!
ہر اپنے اور پرائے سے سدا اُلفت کرے گا یہ
ہر اِک پر مہرباں ہو گا
مرا ننّھا جواں ہو گا
مرا ننّھا بہادُر ایک دن ہتیار اٹھائے گا! سپاہی بن کے سُوئے عرصہ گاہِ رزم جائے گا!
وطن کے دُشمنوں کے خون کی نہریں بہائے گا
اور آخر کامراں ہو گا
مرا ننّھا جواں ہو گا
وطن کی جنگ آزادی میں جس نے سر کٹایا ہے! یہ اُس شیدائے ملّت باپ کا پُر جوش بیٹا ہے!
ابھی سے عالمِ طِفلی کا ہر انداز کہتا ہے
وطن کا پاسباں ہو گا
مرا ننّھا جواں ہو گا
ہے اِس کے باپ کے گھوڑے کو کب سے اِنتظا ر اِس کا! ہے رستہ دیکھتی کب سے فضائے کارزار اِس کا!
ہمیشہ حافظ و نا صر رہے پروردگار اِس کا
بہادر پہلواں ہو گا
میرا ننّھا جواں ہو گا
وطن کے نام پر اِک روز یہ تلوار اُٹھائے گا! وطن کے دشمنوں کو کُنجِ تُربت میں سُلائے گا!
اور اپنے مُلک کو غیروں کے پنجے سے چُھڑائے گا
غرورِ خانداں ہو گا
مرا ننّھا جواں ہو گا
صفِ دشمن میں تلوار اِس کی جب شعلے گرائے گی! شجا عت بازوؤں میں بن کے بجلی لہلہائے گی!
جبیں کی ہر شکن میں مرگ ِ دشمن تھر تھرائے گی
یہ ایسا تیغ راں ہو گا
مرا ننّھا جواں ہو گا
سرِ میدان جس دم دشمن اِسکو گھیرتے ہونگے! بجائے خوں رگوں میں اِسکی شعلے تیرتے ہونگے!
سب اِس کے حملہء شیرانہ سے منہ پھیرتے ہونگے
تہ و بالا جہاں ہوگا
مرا ننّھا جواں ہو گا
144 Total read